عنوان: “امت کی بیداری — اتحاد، انصاف اور تجدید کی پکار”

10/13/20251 min read

My post content

میرے ایمان والے بھائیو اور بہنو، معزز علما کرام، اور امت کے نوجوانو —
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جب ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی آہیں پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔ غزہ سے کشمیر تک، سوڈان سے شام تک، ہر مظلوم خطہ ہماری امت کے زخموں کی گواہی دے رہا ہے۔ صدیوں سے ہم ایک جسم کی مانند رہے ہیں، لیکن آج ہماری صفوں میں تقسیم، بے حسی اور غفلت نے گھر کر لیا ہے۔

قرآن میں فرمایا گیا ہے: “مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں، پس اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔” یہ محض نصیحت نہیں، بلکہ الٰہی حکم ہے، ایک ذمہ داری ہے جسے ہمیں اب ادا کرنا ہے۔

جب مسلمان عدل اور رحم کے ساتھ متحد تھے، دنیا نے ان کی قیادت کو روشنی سمجھا۔ اندلس سے بغداد تک، دہلی سے استنبول تک، ہماری تہذیب علم، انصاف، اور انسانیت کی علامت تھی۔ آج دنیا پھر اسی چراغ کی تلاش میں ہے۔

مگر ہم نے کیا کیا؟ ہم نے قرآن کو پڑھا مگر اس کے اتحاد کو بھلا دیا، مسجدیں بنائیں مگر دلوں کے رشتے توڑ دیے، قومیں بنائیں مگر امت کا تصور کھو دیا۔ ہماری خاموشی نے ہمیں کمزور کر دیا اور ہماری تفرقہ بازی نے ہمیں بے وقعت کر دیا۔

لیکن مایوسی مومن کے شایانِ شان نہیں۔ ہر زوال کے بعد عروج آیا ہے، اور اللہ کا وعدہ ہے: “بے شک ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔” آج جب ظلم کی آگ بھڑک رہی ہے، ایک نئی روشنی جنم لے رہی ہے — بیداری کی روشنی، اتحاد کی خواہش، اور عدل پر مبنی قیادت کی تمنا۔

خلافت طاقت کا نام نہیں، ذمہ داری کا نام ہے۔ خلافت وہ نظام ہے جس میں حکمران اللہ اور عوام دونوں کے سامنے جواب دہ ہوتا ہے۔ یہ اقتدار نہیں، امانت ہے۔ یہ نفرت نہیں، محبت اور عدل کا پیغام ہے۔

ہمارا اتحاد نفرت پر نہیں، امید پر قائم ہونا چاہیے۔ ہم انتقام کے لیے نہیں، تعمیر کے لیے اٹھیں گے۔ نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: “تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔” پس ہمیں وہ امت بننا ہے جو علم پھیلائے، بھوک مٹائے، زخموں کو بھرے اور انسانیت کو امید دے۔

اے نوجوانو! تم امت کا دل ہو۔ تمہیں علم، نظم، سچائی اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ ٹیکنالوجی کو بھلائی کے لیے استعمال کرو، میڈیا کو سچ کے لیے، اور انصاف کے لیے حکمت کے ساتھ کھڑے ہو۔

اے علما کرام! امت آپ سے رہنمائی چاہتی ہے۔ علم کو جرات کے ساتھ پیش کرو۔ دین اور عقل، شریعت اور رحمت کے درمیان توازن پیدا کرو۔

اے حکمرانوں! یاد رکھو کہ تاریخ ان بادشاہوں کو نہیں یاد رکھتی جنہوں نے خوف سے حکومت کی، بلکہ ان کو یاد رکھتی ہے جنہوں نے عدل سے راج کیا۔ نبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا: “عدل کرنے والا حکمران قیامت کے دن اللہ کے سب سے قریب ہوگا۔”

اے امتِ مسلمہ کے ہر فرد! تمہاری دعا، تمہارا صدقہ، تمہاری آواز، تمہارا عمل — سب اہم ہیں۔ ہر شخص امت کی تقدیر کا ایک حصہ ہے۔ جب نیت خالص ہو، تو چھوٹا عمل بھی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔

امت کی تجدید کا آغاز دلوں سے ہوتا ہے۔ جب ہم قرآن کو صرف تلاوت کی کتاب نہیں بلکہ زندگی کا دستور بنا لیں گے، تو انقلاب آئے گا۔ جب ہم اپنے گھروں میں انصاف، اپنے کاروبار میں دیانت، اور اپنے رویے میں رحم لے آئیں گے، تب ہم وہ امت بنیں گے جس کی روشنی دنیا کو منور کرے گی۔

فلسطین آج ہمارے ضمیر کا امتحان ہے۔ ہر گرتا ہوا بم ہم سے سوال کرتا ہے: کہاں ہے تمہارا اتحاد؟ کہاں ہے تمہاری ہمدردی؟ ہمیں غصے سے نہیں، عمل سے جواب دینا ہے — امداد سے، تعلیم سے، اور تنظیم سے۔

ہمیں زمینوں کو نہیں، ذہنوں کو آزاد کرنا ہے۔ دنیا کو دکھانا ہے کہ اسلام ظلم نہیں، شفا ہے۔ کہ جب مسلمان عدل پر متحد ہوتے ہیں تو ہر مظلوم، چاہے کسی بھی مذہب کا ہو، اس کی پناہ میں آتا ہے۔

پس یہ ہمارا عہد ہو: ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک عزت اور امن بحال نہیں ہو جاتا۔ ہماری خلافت زمینوں کی نہیں، دلوں کی ہو — ایسی خلافت جس میں ہر مومن دوسرے کا محافظ ہو، اور ہر قوم انصاف کی علمبردار بنے۔

اللہ ہمیں ان میں شامل کرے جو تعمیر کرتے ہیں، جو جوڑتے ہیں، جو رحمت بانٹتے ہیں۔

اے امت! بیداری کا وقت آ چکا ہے۔ ہم غصے میں نہیں، مقصد میں اٹھیں گے؛ شہرت کے لیے نہیں، ایمان کے لیے؛ اکیلے نہیں، ایک امت بن کر۔

نبی ﷺ نے فرمایا: “میری امت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہوگی۔” جب ہم عدل کے لیے متحد ہوں گے، کوئی طاقت ہمیں نہیں روک سکے گی۔

اللہ ہمارا اتحاد ہماری طاقت بنائے، ہمارا ایمان ہماری روشنی، اور ہمارے عمل ہماری گواہی۔
خلافت زندہ باد — امتِ مسلمہ کا اتحاد زندہ باد —
اور دنیا پر امن، انصاف اور رحمت کا سایہ قائم ہو۔